UK and the Pound – 2023 Outlook
اس سال برطانیہ اور برطانوی معیشت کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ وبائی مرض سے بحال ہونے کے بعد ، صارفین اور کاروباری اعتماد کے ساتھ ، زندگی کے بحران اور ہڑتالیں اور یوکرائن میں جاری جنگ کے باعث غیر یقینی کی صورتحال کے زیر سایہ ہے۔
برطانیہ میں 2022 میں مہنگائی کی شرح 11.1 فیصد تک بڑھی۔ 2022 کی تیسری سہ ماہی میں ملک کی جی ڈی پی 0.3 فیصد تھی۔ اور امکان تھا کہ چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی 1.0 فیصد ہوگا جو کہ Recession کی ابتدا ہوگی۔ جو کہ ممکنہ طور پر 2023 تک جاری رہے گا۔ جو کہ طویل مدت کے حوالے سے ملک کی ترقی کو پیچیدہ بنا رہی ہے۔ اس سال کے دوران UK100 7687.6 فروری سے 6824.5 اکتوبر کاروباری سرمایہ کاری کے ساتھ اور کنزیومر کانفیڈنس کے ساتھ نیچے گیا۔ جو کہ 2023 تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
تمام عوامل اس جانب اشارہ کررہے ہیں کہ 2023 میں برطانیہ کی ترقی کی رفتار میں کمی ہوسکتی ہے۔ اور امکان ہے کہ معیشیت سکڑ جائے گی۔ اور روس کے علاوہ G20 ممالک سب میں کمزور ہوگی۔ منفی جی ڈی پی کے اعداد و شمار سال کی پہلی سہ ماہی میں 2.2 فیصد تک کمی جارہی رہے گی۔ 1.3- فیصد سے 1.9- فیصد تک اتار چڑھاؤ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ سالانہ جی ڈی پی کی شرح نمو 2023 کے آخر تک 2.1- فیصد تک سکڑنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ جی ڈی پی وبائی مرض کے دور اور مالیاتی بحران کے دور سے پہلے 8 فیصد اور 27 فیصد نیچے ہے۔ 2023 تک دس سالہ سرکاری بانڈز 4.6 فیصد بڑھنے کی توقع ہے۔
اکتوبر میں مہنگائی 11.1 فیصد کے ساتھ 41 سالہ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اور BoE کی طرف سے سخت اقدامات کے عملکو ظاہر کرنے اور 2023 کے وسط تک موجودہ 10.7 فیصد سے 7 فیصد اور 2023 کے آخر تک 4.5 – 5 فیصد تک کم ہونے کا امکان ہے۔ اور 2024 تک 2.3 فیصد تک کمی جاری رہنے کا امکان ہے۔ خوراک کی قیمتیں جس میں مہنگائی کی شرح اس وقت 16.4 فیصد سالانہ ہے۔ اگلے سال تیزی سے اس میں کمی ہونے کی توقع ہے۔ شرح سود میں سست رفتاری سے اضافہ 2023 کے دوران مہنگائی کے خلاف لڑنے کے لیے 5 فیصد تک پہنچے کا امکان ہے۔ تاکہ اسے BoE کے ہدف 2 فیصد پر واپس لایا جاسکے۔
زیادہ شرح سود کے باعث ہاؤسنگ مارکیٹ کی سرگرمیوں میں 8.5 فیصد کی کمی کا امکان ہے۔ جس سے مالیاتی اخراجات کے لیے قرض لینے کے لیے گھر کے مالکان کے لیے ضمانت کے حصول کے لیے قدر میں کمی ہوگی۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے نتیجے میں رہن کی شرح میں مسلسل اضافہ اور بلند شرح سود کی وجہ سے یہ اب واضح ہوچکا ہے کہ زندگی گزارنے کے لیے اخراجات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ جسے سے Real Household Income متاثر ہوئی ہے۔ جس میں 2.5 فیصد کمی کا امکان ہے ( جو کہ ریکارڈ کے مطابق سب سے بڑی کمی ہوگی) جس سے صارفین کے اخراجات متاثر ہونگے۔ 2023 تک 2.1- فیصد گرنے کی پیش گوئی ہے۔ مزید یہ کہ 2023 کی دوسری سہ ماہی تک یوٹیلیٹی کی قیمتوں میں 20 فیصد سے زائد کا امکان ہے۔ جب حکومت کی طرف سے اوسطا سالانہ یوٹیلیٹی بل کے لیے توانائی کی قیمت پر گارنٹی ختم ہوجائے گی۔
وبائی امراض کے دوران بچتوں کے باعث اس وقت صارفین کے پاس Cushion ہے۔ تاہم صارفین کے کانفیڈنس تاریخی طور پر گرواٹ کا شکار ہے۔ جس کی بدولت مستقبل کے حوالے سے ان کی بچتوں کے استعمال ہونے کا امکان نہیں ہے۔ Recession اور کم ڈیمانڈ کی وجہ سے لیبر مارکیٹ کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ روزگار میں کمی اور ممکنہ ملازمتوں میں کٹوتیوں سے بے روزگار کی شرح جو اس وقت 3.7 فیصد ہے اس میں اضافے کا امکان ہے۔ جو کہ سال کے وسط تک بڑھ کر 4.5 فیصد سے 5 فیصد تک ہوجائے گا۔ جس سے امکان ہے کہ 2 لاکھ ملازمتیں متاثر ہونگی۔ جو کہ 2024 تک بڑھنے کا امکان ہے۔ پیداوار2023 تک 2 فیصد گرنے کی توقع ہے۔
کم ڈیمانڈ ، بلند مہنگائی کی شرح ، بڑھتا ہوا سود ، گھریلو اخراجات میں کمی اور جغرافیائی سیاسی غیر یقینی کی صورتحال نے دفاتر اور ٹرانسپورٹ میں کاروباری سرمایہ میں کمی کی وجہ بنی ہے۔ ( جن میں سے ¾ کی سپلائی کم ہے) جس سے کاروباری سرمایہ کاری کا امکان پیدا ہوا ہے۔ ( جو کہ پہلے سے ہی 8 فیصد نیچے ہے) حکومت کو کیپٹل الاؤنسز اور ریگولیٹری تبدیلیوں ذریعے سرمایہ کاری کے حوالے سے درپیش چیلنجز کا سامنا ہے۔
کمزور پاؤنڈ کی وجہ سے برآمدات بڑھنے میں مدد ملنے کی توقع ہے۔ یہ بھی امکان ہے کہ کمزور پاؤنڈ کی وجہ سے برآمدات متاثر ہوسکتی ہیں۔ مجموعی طور پر برآمدات کا حجم وبائی دور سے پہلے کی سطح سے نیچے ہے۔ 2023 میں برطانیہ کی برآمدات 4.6 اضافہ کا امکان ہے۔
آخر میں برطانیہ کو 2023 میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جس نے ملک کو مستحکم کرنے کے لیے مشکل معاشی اور کاروباری ماحول میں الجھا دیا ہے۔ جس کی بنیادی وجوہات مہنگائی اور جنگ کی کشیدہ صورتحال کی وجہ سے گھریلو اخراجات میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ اور یوکرائن میں جاری جنگ کی بدولت توانائی کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا جس کی وجہ سے پیداواری صلاحیت اور سرمایہ کاری متاثر ہوئی۔ جس کی وجہ سے ملک کی وبائی بیماری کے بعد بحالی میں تاخیر ہوئی۔ جبکہ دوسری جانب کووڈ کی نئی لہر کی غیر یقینی کی صورتحال بھی موجود ہے۔
جی بی پی یو ایس ڈی ریوو
-
2023 تک Sterling Weakness رہ سکتی ہے۔ کیونکہ حکومت Recession پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ جس کے لیے ابھی وضاحت کی ضرورت ہے۔ جبکہ مہنگائی اور روزگار کو بھی کنٹرول کرنا ہے۔
-
امکان ہے کہ معیشت 2023 تک 0.4- فیصد سکڑ جائے گی۔ اور 2- فیصد کا آؤٹ پٹ گیپ ہوسکتا ہے۔
-
یوکے CPI سال کے زیادہ تر حصے کے نزدیک بڑھنے کا امکان ہے۔ جو بینک کو اپنے 2 فیصد تک پہنچے کے لیے شرح میں مسلسل اضافے کے ساتھ اپنی سخت پالیسیوؤں پر پابند رکھے گا۔
-
فیڈ کی مانٹیری پالیسی ڈالر کے طاقتور ہونے سے ظاہر ہوتی ہے۔ جو پاؤنڈ کے برعکس مسلسل گراوٹ کو سپورٹ کرتی ہے۔ جو بڑی کرنسیوں میں دوسری کمزور پوزیشن پر ہے۔
ہمارے کیلنڈر تک رسائی کے لیے
یہاں کلک کریں۔
Aldo W. Zapien.
Market Analyst
اعلان دستبرداری: یہ مواد صرف معلوماتی مقاصد اور عام مارکیٹنگ کمیونکیشن کے طور پر مہیا کیا گیا ہے۔ جو کہ آزاد سرمایہ کاری کی تحقیق کی تشکیل کے لیے نہیں ہے۔ اس کمیونیکشن میں کسی بھی قسم کا سرمایہ کاری کا مشورہ ، سرمایہ کاری کی سفارش اور کسی بھی مالیاتی انسٹرومنٹ کی خریدوفروخت کی سفارش شامل نہیں ہے۔ اور نہ ہی اسے شامل سمجھا جانا چاہیے۔ تمام مہیا کی گئی معلومات معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہے۔ اور ماضی میں ہونے والی کارکردگی اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ مستقبل میں بھی ایسی ہی کارکردگی کی کوئی ضمانت دی جائے اور نہ ہی یہ کوئی قابل اعتماد انڈیکٹر ہے۔ صارفین اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ادھار (لیورج) والی پروڈکٹس جسے میں کوئی بھی سرمایہ کاری غیر یقینی صورتحال رکھتی ہیں۔ اور اس طرح کی سرمایہ کاری میں بہت سا نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے صارٖفین اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہونگے۔ ہم اس کالم میں مہیا کی گئی معلومات کی بنا پر سرمایہ کاری کرنے پر کسی بھی قسم کے نقصان ہونے پر ذمہ داری قبول نہیں کرتے ہیں۔ اس کالم کے کسی بھی حصے کو یا مزید تقیسم کرنے کے لیے ہماری پیشگی اجازت ضروری ہوگی۔