HFM’s اوٹلوک 2023: امریکا اور امریکی انڈکس

The USA and the US Dollar – 2023 Outlook

2022 ایک ایسا سال تھا جو کہ عالمی معیشت کے لیے انتہائی غیر متوقع ، اتار چڑھاؤ پر مشتمل ، اور غیر مستحکم تھا۔ کیونکہ عالمی کرنسیوں پر دباؤ کے باعث اُن میں انتہائی اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا اور ان کی قیمتیں انتہائی درجے پر پہنچ گئی۔ عالمی بانڈز اور اسٹاک مارکیٹس کے لیے یہ سال انتہائی برا تھا۔ جو کہ بہت اچھا چھٹکارا ہے۔

 

2023 میں انہی پرانے عوامل پر توجہ دی جائے گی جن کے باعث مارکیٹ نے اپنا تعین کرنے میں کردار ادا کیا۔ خصوصا جن میں مالیاتی پالیسیوں پر مشتمل فیصلے، افراط زر اور Recession کے عوامل شامل ہیں۔ بڑے مرکزی بینکوں کی طرف سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ نئے سال کے آٖغاز پر شرح سود میں اضافہ جاری رکھیں گے۔ اور متاثر کن اعداد و شمار پر مشتمل کیلنڈرپالیسی سازوں کے فیصلوں میں شامل ہونگے۔
تمام غیر متوقع صورتحال کے باعث سب سے زیادہ فائدہ ڈالر کو ہوا ہے۔ جیسا کہ دیکھا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی غیریقینی صورتحال کے موقع پر محفوظ سرمایہ کاری کے لیے کتنا لکچدار ہوسکتا ہے۔ امریکی ڈالر انڈکس دوسری کرنسیوں کے مقابلے میں 20 سالہ بلند ترین درجے پر پہنچا۔ تاہم 2023عالمی معیشت کے بدلنے کی توقع ہے۔ لیکن ماہرین کا اب بھی یہ خیال ہےکہ گرین بیک کی طرف سفر جاری رہے گا۔ اور دوسری مضبوط کرنسیوں کے خلاف اپنی پوزیشن برقرار رکھے گا۔
سابقہ سال اس بات کی جانب اشارہ بلکہ تصدیق کرتا ہے کہ امریکی ڈالر عالمی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اور 2022 کے ہنگامہ خیز اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی منظر نامے کے باوجود اس کی طاقت برقرار رہی ہے۔ محفوظ سرمایہ کاری کی حیثیت ، عالمی واقعات جن میں کووڈ کے بعد کی ڈیمانڈ، یوکرائن کی جنگ، ریکارڈ بلند افراط زر اور بڑھتی ہوئی عالمی شرح سود عالمی سپلائی چین میں رکاوٹوں کا باعث بنی۔
شکاگو یونیورسٹی کے ہیرس سکول آف پبلک پالیسی انسٹرکیشنل اسسٹنٹ Dave Schabes نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کی سیاسی یا فوجی کشیدہ صورتحال کے موقع پر ہمیشہ سے امریکہ کو عالمی سطح پر محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔ اور یہ کہ جنگی کشیدگی کے آغاز اور عالمی بگڑتی ہوئی اقتصادی بے یقینی کے خاتمے تک سرمایہ کاروں نے اپنی سرمایہ کاری کے لیے محفوظ سرمایہ کاری کے ذرائع تلاش کئیے ہیں۔ اس کا اثر آپ یوں دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے 2022 میں ڈالر انڈکس 16.5 فیصد اضافہ ہوا جو کہ 95.55 کے کم ترین درجے سے بڑھ کر 114.67 کے دو دہائیوں کے بلند ترین درجے پر پہنچ گیا۔
2023 کی اگر بات کریں تو عالمی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر انڈکس کے مضبوط رہنے کی امید ہے۔ اور یہ رسکی عوامل اور افراط زر کے ساتھ ساتھ 2023 اور 2024 کے ابتدا تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ مزید یہ کہ روس اور یوکرائن کے درمیان کشیدہ صورتحال کے باعث یورپ میں اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہونے اور توانائی کا بحرا ن2023تک اور امکان ہے کہ 2024 تک بڑھ سکتا ہے۔
بہت سے غیر متوقع عوامل ڈالر کی مضبوط پوزیشن کو متاثر کرسکتے ہیں۔ جن میں خصوصا فیڈرل ریزرو اور اگلے سال کے لیے شرح سود پر ان کا موقف ہے۔ زیادہ تر ماہرین اور مارکیٹ کے شرکاء کی جانب سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ فیڈرل ریزرو بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف جنگ میں اپنے سخت موقف پر قائم رہے گا۔ جس کا تجربہ آخری بار1970 کی دہائی کے آخر اور 1980 کی دہائی کے ابتدا میں ہوا تھا۔ جبکہ 2022 ایسا سال تھا جس میں مہنگائی کو ماپنے کے لیے CPI کو دیکھا گیا۔ جو کہ گھروں میں استعمال ہونے والی اشیاء اور سروسز کی قیمت میں شرح میں فرق کو ظاہر کرتا ہے۔ جو کہ جون میں 9 فیصد تھی۔ مارکیٹ کے کچھ ماہرین نے پرجوش طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اور 2023 میں بہتری کا رجحان دیکھنے کو ملے گا۔
2022 میں مہنگائی میں قدرے بہتری کی توقع کے طور پر شرح سود میں چھ بار اضافہ کرکے فیڈرل ریزرو نے خود کو ہاکش ظاہر کیا ہے۔ جس سے اشیاء اور سروسز کی ڈیمانڈ میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے باعث Consumer Price Index میں کمی دیکھنے کو ملی اور جو کہ خاصی اثرانداز ہوئی۔ فیڈرل ریزرو کی 2022 میں شرح صفر سے شروع ہوکر 5 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ فیڈرل ریزرو بینک کے معاشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ PCE 2023 میں تقریبا 3.1 فیصد تک گر سکتا ہے ۔ جو کہ ابھی بھی 2 فیصد کے ٹارگٹ سے دور ہے۔ جسے حاصل کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ جو کہ 2023 سے 2025 تک امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
بہرحال، مارکیٹ کے کھلاڑی امکان ظاہر کررہے ہیں کہ فیڈرل ریزرو 2023 کے ابتداء میں شرح سود میں اضافہ جاری رکھے گا۔ اور پھر پالیسی کسی مرکزی نقطہ پر رک جائے۔ لیکن امکان ہے کہ افراط زر میں کمی ہونا شروع ہوجائے گی۔ جو کہ مرکزی بینک کو اشارہ کرے گی کہ اب سخت پالیسیوں سے دور رہنا چاہیے۔ اور اس کے 2023 میں معاشی نقطہ نظر کے حوالے سے امریکی ڈالر پر واضح اثرات ہونگے۔

 

یو ایس انڈکس کا جائزہ

 

  • 2022 میں مضبوط ڈالر عالمی معیشت کا موضوع رہا ہے۔ اور 2023 میں بھی اس کے برقرار رہنے کا امکان ہے۔
    فیڈرل ریزرو بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ کرتا رہے گا۔
    جون 2022 میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ اور 2023 میں مسلسل 3.1 فیصد تک گرنے کا امکان ہے۔

 

ہمارے کیلنڈر تک رسائی کے لیے یہاں کلک کریں۔

 

Ofentse Waisi

Market Analyst – HF Educational Office – South Africa

اعلان دستبرداری: یہ مواد صرف معلوماتی مقاصد اور عام مارکیٹنگ کمیونکیشن کے طور پر مہیا کیا گیا ہے۔ جو کہ آزاد سرمایہ کاری کی تحقیق کی تشکیل کے لیے نہیں ہے۔ اس کمیونیکشن میں کسی بھی قسم کا سرمایہ کاری کا مشورہ ، سرمایہ کاری کی سفارش اور کسی بھی مالیاتی انسٹرومنٹ کی خریدوفروخت کی سفارش شامل نہیں ہے۔ اور نہ ہی اسے شامل سمجھا جانا چاہیے۔ تمام مہیا کی گئی معلومات معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہے۔ اور ماضی میں ہونے والی کارکردگی اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ مستقبل میں بھی ایسی ہی کارکردگی کی کوئی ضمانت دی جائے اور نہ ہی یہ کوئی قابل اعتماد انڈیکٹر ہے۔ صارفین اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ادھار (لیورج) والی پروڈکٹس جسے میں کوئی بھی سرمایہ کاری غیر یقینی صورتحال رکھتی ہیں۔ اور اس طرح کی سرمایہ کاری میں بہت سا نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے صارٖفین اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہونگے۔ ہم اس کالم میں مہیا کی گئی معلومات کی بنا پر سرمایہ کاری کرنے پر کسی بھی قسم کے نقصان ہونے پر ذمہ داری قبول نہیں کرتے ہیں۔ اس کالم کے کسی بھی حصے کو یا مزید تقیسم کرنے کے لیے ہماری پیشگی اجازت ضروری ہوگی۔